نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

جب تم زمین میں سفر کرو


 ╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹  🌹


 سورہ النسآء آیت نمبر 101

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

وَ اِذَا ضَرَبۡتُمۡ فِی الۡاَرۡضِ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَقۡصُرُوۡا مِنَ الصَّلٰوۃِ ٭ۖ اِنۡ خِفۡتُمۡ اَنۡ یَّفۡتِنَکُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ؕ اِنَّ الۡکٰفِرِیۡنَ کَانُوۡا لَکُمۡ عَدُوًّا مُّبِیۡنًا ﴿۱۰۱﴾
ترجمہ: 
اور جب تم زمین میں سفر کرو اور تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں پریشان کریں گے، تو تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ تم نماز میں قصر کرلو۔ (٦٣) یقینا کافر لوگ تمہارے کھلے دشمن ہیں۔
تفسیر: 
63: اللہ تعالیٰ نے سفر کی حالت میں ظہر، عصر اور عشاء کی نماز آدھی کردی ہے۔ اسے قصر کہا جاتا ہے۔ عام سفروں میں قصر ہر حالت میں واجب ہے، چاہے دشمن کا خوف ہو یا نہ ہو لیکن یہاں ایک خاص قسم کے قصر کا ذکر مقصود ہے جو دشمن کے مقابلے کے وقت ہی ہوسکتا ہے، اس میں یہ چھوٹ بھی ہوتی ہے کہ مسلمانوں کا لشکر دو حصوں میں تقسیم ہو کر ایک ہی امام کے پیچھے باری باری ایک ایک رکعت پڑھے، اور دوسری رکعت بعد میں تنہا پوری کرے جس کا طریقہ اگلی آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ یہ خاص قسم کا قصر جسے صلاۃ الخوف کہتے ہیں دشمن کے مقابلے کی حالت ہی میں ہوسکتا ہے، اس لیے یہاں قصر کے ساتھ یہ شرط لگائی گئی ہے کہ اگر تمہیں اس بات کا خوف ہو کہ کافر لوگ تمہیں پریشان کریں گے۔ (ابن جریر) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر صلاۃ الخوف پڑھی ہے۔ اس کا مفصل طریقہ احادیث اور فقہ کی کتابوں میں موجود ہے۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی

لائک کریں اور سبسکرائب کریں اور اپنے احباب کو بھی دعوت دیں، بٹن دباکے۔

تبصرے