نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

مورث کی ایک بیوہ اور سات بھتیجوں میں میراث کی تقسیم کا مسئلہ


 🌷 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌷


ا҉҉ٓ҉҉ي҉҉ٔ҉҉ی҉҉ ҉҉ٹ҉҉ی҉҉ ҉҉د҉҉ر҉҉س҉҉گ҉҉ا҉҉ہ҉҉ ҉҉ک҉҉م҉҉ی҉҉و҉҉ن҉҉ٹ҉҉ی҉҉

🌼👈آپ کے مسائل اور ان کا حل👉🌼

🕌👈مورث کی ایک بیوہ اور سات بھتیجوں میں میراث کی تقسیم کا مسئلہ 👉🕌

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے شوہر کے بے اولاد چچا کا کچھ عرصہ پہلے انتقال ہوا ہے جن کے انتقال کے بعد شرعی ورثاء میں ایک بیوہ اور سات بھتیجے موجود تھے میراث تقسیم کیے بغیر اب چچا کی بیوی بھی انتقال کرگئی ہے لہذا اس صورت میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی ؟
المستفتیۃ : بنت حوا ، مقام اسلام آباد

💡👈الجواب حامدا و مصلیا 👉💡

صورت مسئولہ میں مرحوم چچا کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جن میں سے مرحومہ بیوہ یعنی چچی کا ایک حصہ (25 فیصد) ان کے شرعی وارثوں کو دیا جائے کیوں کہ مرحومہ شوہر کی وفات کے بعد کچھ وقت زندہ رہی ہے باقی تین حصے (75 فیصد) بھتیجوں میں برابر تقسیم کیے جائیں گے۔مرحومہ بیوہ کے شرعی ورثا نیا استفتاء لکھ کر معلوم کیے جاسکتے ہیں ۔

💡📚حوالہ جات 📚💡

وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ
القران الکریم ۔ سورۃ النساء آیۃ 12
عَصَبَةٌ بِنَفْسِهِ وَهُوَ كُلُّ ذَكَرٍ لَا يَدْخُلُ فِي نِسْبَتِهِ إلَى الْمَيِّتِ أُنْثَى وَهُمْ أَرْبَعَةُ أَصْنَافٍ: جُزْءُ الْمَيِّتِ وَأَصْلُهُ وَجُزْءُ أَبِيهِ وَجُزْءُ جَدِّهِ،كَذَا فِي التَّبْيِينِ...........................
اَلفَتَاوى اَلهِندِيَة كِتَابُ الفَرَائِضِ وَفِيهِ ثَمَانِية عَشَرَ بَابََا  اَلبَابُ الثَالِثُ فِي العَصَبَات
▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓
مجیب :✍  مفتی محمد افضل  عفی عنہ  
⌛❪🕌🕋🕌❫⌛

تبصرے